بلیا، 28؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے اپنی تقریروں میں کسانوں کے قرض معافی کا مسئلہ اٹھانے والے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مرکز کی سابقہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے کسانوں کا قرض معاف کرنے کی آڑ میں بہت بڑا گھوٹالہ کیا ہے۔سنگھ نے بلتھرا روڈ علاقے میں کل رات نامہ نگاروں سے بات چیت میں کانگریس پر مرکز میں اپنے گزشتہ دور حکومت میں قرض معافی کی آڑ میں بہت بڑا گھوٹالہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کانگریس حکومت نے دہلی میں کسانوں کے 10ہزار کروڑ روپے کا قرض معاف کرنے کی بات کہی، جبکہ دہلی میں ایک بھی کسان نہیں ہے۔وزیر زراعت نے دعوی کیا کہ کانگریس کی قیادت والی سابقہ یو پی اے حکومت کے دور میں قرض معاف کرنے کے فیصلے سے عام کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا، انہوں نے آڈٹ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت نے اپنے چہیتے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے قانون میں بھی تبدیلی کی تھی ۔سنگھ نے بتایا کہ آڈٹ رپورٹ میں قرض معافی کے فیصلے میں بہت سی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے، کانگریس نے قوانین میں تبدیلی کر کے فائدہ پہنچانے کی شرط پرایگرو بیس کو جوڑ دیا تھا۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کی طرف سے مرکز کی نریندر مودی حکومت پر کام کاج کو لے کر لگائے جا رہے الزامات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ راہل کی بات کو اہمیت دینا ٹھیک نہیں ہے کیوں کہ ان کی پارٹی کی سینئر لیڈر شیلا دکشت خود کہہ چکی ہیں کہ راہل تجربہ کار نہیں ہیں، کانگریس راہل کو صدر بنانے کے قابل نہیں سمجھتی۔